رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے آج اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر جو حرم حضرت معصومہ قم کی مسجد اعظم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا، ایام فاطمیہ کی عظمت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: تمام ایام فاطمیہ اور عزاداریاں مصائب خوانی کی تک محدود نہ رہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: یقینا مصائب خوانی اور مجلسوں کا خاص مقام ہے مگر یہ کافی نہیں ہے بلکہ اهل بیت اطھار(ع) خصوصا حضرت زهرا(س) کے فضائل بیان کئے جائیں ، مثال کے طور پر خطبہ فدک میں حضرت زهرا(س) کی شجاعت اور آپ کے کلام کی فصاحت و بلاغت واضح ہے ، حضرت(س) نے اپنی تمام مصیبتوں کے باوجود خطبہ فدک میں جس شجاعت کا مظاھرہ کیا اور جس فصاحت و بلاغت کے ساتھ تمام اصول و فروع ذکرکئے وہ ناقابل انکار ہیں ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ فضائل و مصائب ساتھ ساتھ بیان کئے جائیں کہا: حضرت زهرا(س) کے درس زندگی اور آپ کے پیغامات لوگوں کے لئے تشریح کئے جائیں اور حضرت(س) کی عظمت سے لوگوں کو آشنا کیا جائے ۔
انہوں نے رسول اسلام(ص) سے منقول ایک روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: حضرت(ص) نے فرمایا کہ گناہوں سے توبہ کرنے والے گناہ نہ کرنے والے کے مانند ہیں اور اگر کوئی استغفار کے بعد پھر گناہ کرے تو گویا اس نے خدا کا مضحکہ اڑایا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے توبہ کا دروازہ کھلے ہونے کو بندوں پر خدا کی رحمت بتایا اور کہا: اگر توبہ نہ ہوتی تو لوگ گناہوں میں غرق اور ناامیدی کا شکار ہوجاتے جبکہ توبہ کا در کھلا ہونا لوگوں کو گناہوں دوری اپنانے اور گناہگاروں کو گناہوں سے پاک کرنے کی جانب ترغیب ہے ۔
انہوں نے یاد دہانی کی: توبہ اور اصلاح کا مطلب ماضی کا تدارک ہے، توبہ کے بعد گویا انسان ایسا ہے جیسے اس نے گناہ ہی نہ کیا ہو ، مسلمان کو آزار و اذیت دینے والا عظیم گناہ میں مبتلاء ہے کیوں کہ اسلامی ثقافت اور منطق میں لوگوں کو آزار و اذیت دینے کے حوالے سے بہت سارے نکات بیان کئے گئے ہیں ، آزار و اذیت سے ممانعت کی گئی ہے اور آزار و اذیت کو عظیم گناہ شمار کیا گیا ہے کیوں کہ آزار و اذیت دشمنی اور دیگر گناہوں کی بنیاد ہے۔/۹۸۸/ ن۹۷۴